Roger Swanson

Add To collaction

آقا

جو سینے کو مدینہ اُن کی یادوں سے بناتے ہیں
وُہی تو زندَگانی کا حقیقی لُطف اٹھاتے ہیں جو اپنی زندگی میں سنّتیں اُن کی سجاتے ہیں
انہیں پیارا محمد مصطَفٰے اپنا بناتے ہیں غمِ سَروَر میں رونے کا قرینہ یاالٰہی دے مجھے افسوس بے جا غم زمانے کے رُلاتے ہیں جو دیدارِمحمد کی تڑپ رکھتے ہیں سینے میں
نبیِّ پاک ان کو خواب میں جلوہ دکھاتے ہیں زمانہ جس کو ٹھکرادے، ہر اک دُھتکار دے ایسے نکمّے سے نکمّے کو بھی سینے سے لگاتے ہیں فدا میں کیوں نہ ہو جاؤں ، نبی کی شانِ رحمت پر وہ بڑھ کر تھام لیتے ہیں قدم جب لڑکھڑاتے ہیں جب اُن کے سامنے لال آمِنہ کا مسکراتا ہے غم و آلام کے مارے ہوئے غم بھول جاتے ہیں بِاِذنِ اللہ ساری نعمتوں کے ہیں وُہی قاسم ہمیں آقا کھلاتے ہیں ہمیں آقا پلاتے ہیں مدینے کی تمنّا میں جئے جاتے ہیں دیوانے کہ جانے کب ہمیں آقا مدینے میں بلاتے ہیں حسدکی آگ میں جل بُھن کے شیطاں خاک اڑاتاہے ترا جشنِ ولادت دھوم سے جب ہم مناتے ہیں خدا و مصطَفٰے ناراض ہوتے ہیں سنو ان سے جو داڑھی کو مُنڈاتے ہیں یامُٹّھی سے گھٹاتے ہیں غلامو، مت ڈرو محشر کی گرمی سے چلے آؤ وہ کوثر کے پیالے بھر کے پیاسوں کو پلاتے ہیں نظارے ان کے آگے ہیچ ہوتے ہیں گلستاں کے جو صَحرائے مدینہ کے مناظر دیکھ آتے ہیں نہیں ہیں نیکیاں پلّے مگر گھبرا نہ اے عطّارؔ خطاکاروں کو بھی وہ اپنے سینے سے لگاتے ہیں

   0
0 Comments